
غزل
یہ جو ڈوبی ہے میرے دل کی کشتی
!اس کشتی کے ناخدا تم ہی تو تھے
یہ جو دل فدا تھا اس کے اک تبسم پے
!وہ بے رحم سنگ دل تم ہی تو تھے
مثالیں جس کی دیتے تھے محفل حسن میں
!وہ صاحب حسن و جمال تم ہی تو تھے
یہ جو آنکھیں رہتی تھیں ہر پل اشک بار
!میری آنکھوں کا وہ غبار تم ہی تو تھے
جس پہ کھلتے تھے میرے دل کے بھید
!وہ میرے دل کے رازدار تم ہی تو تھے
جس سحرا میں پھرتے تھے ہم پیاسسے
!وہ بے آب ریگزار تم ہی تو تھے
جس کو بٹھا رکھا تھا سر پہ ہم نے
!وہ تاج پرخار تم ہی تو تھے
رات بھر جاگتے رہنا یادوں میں جس کی
!وہ لٹیرے میری نیندوں کے تم ہی تو تھے
اول سے آخر جو کیا عاشق نے بیاں
!یہ میرے درد کا عنوان تم ہی تو تھے
حوالہ: ڈایری 2
تاریخ : 09-03-2017
از قلم : مدثر حسین
Wow nice
ReplyDeleteThank you
Delete❤️❤️❤️❤️❤️
ReplyDelete❤️❤️❤️❤️❤️
ReplyDelete♥️♥️♥️
ReplyDelete😘😘😘😘😘
ReplyDelete😘😘😘😘😘
ReplyDelete